(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 24)۔
اللہ تعالیٰ نے ماہ محرم کو عزت و احترام اور فضیلت کا مہینہ قرار دیا ہے۔محرم الحرام ایثار ،قربانی،اتحادِ اُمت ،باہمی رواداری اور پُر امن بقائے باہمی کا درس دیتا ہے۔مدینہ طیبہ سے میدان کربلا تک اسلام کے لیے عظیم قربانیوں کی تاریخ اسی ماہِ مبارک سے وابستہ ہے۔جس طرح قبل از اسلام تاریخ کے ایسے عظیم واقعات اس ماہ مبارک میں پیش آئے جنہوں نے انسانیت کو اپنی طرف متوجہ کیا۔اسی طرح دورِ نبوت و رسالتؐ اور اسلام کے صدر اوّل میں ایسے واقعات پیش آئےکہ اُمت مسلمہ انہیں فراموش نہیں کرسکتی ۔خاص طور پر یکم محرم الحرام کو خلیفہ دوم،مراد رسولﷺ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور دس محرم الحرام کو نواسۂ رسولؐ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی اپنے قافلے اور خاندان نبوتؐ کے افراد کے ساتھ شہادت جیسے واقعات سے نا صرف مسلمان بلکہ انسانیت اور تاریخ انسانیت متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ان اہم واقعات کی وجہ سے اُمت نے اسلام کی سربلندی کی جدوجہد کے سفر کو مدینہ اور کربلا سے وابستہ کر لیا ہےکہ خون شہادت سے اسلامی تاریخ سرخ رُو ہے اور مسلمانوں کا ایمانی جذبہ اس سے جدوجہد کا درس دیتا ہے اور زندگی کی حرارت محسوس کرتا ہے۔
ان قربانیوں کا سب سے بڑا درس یہ ہے کہ ذاتی جذبات و خواہشات اور مفادات کو کسی بھی عظیم مقصد کے حصول کے لیے قربان کردیا جائے۔آج کے حالات میں جب امت مسلمہ بیرونی دباؤ کا شکار اور چاروں طرف سے دشمن طاقتوں کے گھیرے میں ہے۔ان حالات میں ہمارا فرض ہے کہ داخلی طور پر رواداری اور پُر امن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل کیا جائے اور امت میں انتشار کی ہر کوشش کو ناکام بنادیا جائے۔یہی وقت کی ضرورت اور محرم الحرام کا پیغام ہے اور امت کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی سب سے بڑی تدبیر بھی۔
مولانا عبد الرؤف فاروقی(ایک کالم سے اقتباس)