باطل نظام ہائے زندگی اور اخلاقی بگاڑ |
(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 23)۔
یہ ایک عملی حقیقت ہے کہ ہمیشہ اس کرۂ ارض پر ایسی قوتیں رہی ہیں جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اسلامی نظام زندگی اس دنیا میں قدم نہ جماسکے۔اس لیے کہ دنیا کے جس قدر غیر اسلامی نظام ہیں اُن کے کچھ مفادات و امتیازات ہوتے ہیں۔یہ نظام بعض کھوٹی اور جھوٹی قدروں پر قائم ہوتے ہیں۔جب بھی دنیا میں اسلامی نظام قائم ہوتا ہے،ایسی قوتوں کے مفادات ختم ہوجاتے ہیں۔چناچہ یہ باطل نظام ہائے زندگی انسانی نفوس کی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھاتے ہیں اور انسانوں کو انسانی سطح سے نیچے گرا کر اُن کے اندر اخلاقی بگاڑ پیدا کر کے ،اور ان کو حقیقت سے نا آشنا رکھ کر اسلامی نظام کی مخالفت میں لاکھڑاکر دیتے ہیں۔یوں عوام الناس اپنی جہالت کی وجہ سے اسلام کی راہ روکنے لگتے ہیں۔چناچہ شر کا زور ہوتا ہےاور باطل پھولا ہوا دکھائی دیتا ہے۔اور شیطان کی چالیں بہت گہری ہوتی ہیں۔اندریں حالات قرآن حاملین ایمان اور اسلامی منہاج حیات کے علمبرداروں کے لیے اعلیٰ اخلاقی معیار تجویز کرتا ہے تاکہ وہ شر اور شیطان کے ایجنٹوں سے اچھی طرح مقابلہ کرسکیں۔ان کی اخلاقی حالت مضبوط ہو،وہ دشمنوں کے خلاف لڑ سکیں اور ہر وقت ایسی جنگ کے لیے تیار ہوں جو اُن پر اسلام کے دشمن مسلط کردیں۔یہی ایک ضمانت ہے جس کی وجہ سے اسلام کی دعوت کی راہ نہیں رکتی،اور اسلامی نظام قائم ہوتا ہے۔
فی ظلال القرآن(سید قطب شہیدؒ)
| |
|