Menu
حج کا فلسفہ
(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 20)۔
اسلامی فلسفہ زندگی اور اسلامی قانون و احکام دنیا کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہیں جنہیں اپنا کر دنیا کے تمام غموں سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے اور صرف آخرت ہی نہیں، اس زندگی کو بھی قابل رشک بنایا جا سکتا ہے۔ قرآن وسنت سے دوری سے صرف مسلمان ہی اس کی خیر و برکت سے محروم نہیں ہوئے بلکہ پوری انسانیت اس چشمہ حیات کے فیوض و برکات سے محروم ہوگئی۔ حج کی صورت میں مسلمانوں کا عظیم الشان اجتماع مقرر ہوا تا کہ دور دراز کے مسلمان ،عوام و خواص مختلف رنگوں، نسلوں ، زبانوں کے بولنے والے، مختلف الانواع تہذیب و ثقافت، تمدن کے حامل ، مگر ایک دین کے پیروکار اس عالمی اجتماع میں ایک دوسرے سے ملیں۔ باہمی تعارف ہو، ایک دوسرے کے مسائل و مشکلات سے آگاہ ہوں اور یہی ان کا بین الاقوامی مرکز قرار پائے۔ حج ایک ایسی عبادت ہے جس میں اتحاد، یقین اور نظم کے فوائد نہ صرف امت مسلمہ کے لیے بلکہ تمام دنیا کے لیے پنہاں ہیں ۔ اس سے یقین محکم ،عمل ِپیہم، محبت فاتح عالم کے انوار کی خیرات بٹتی ہے مگر ہم پر ایسے اندھےو بہرے حکمران اور شیطانی سائے مسلط ہیں، جن سے ہم ان انوار و برکات سے خود ہی محروم ہیں، دوسروں کو کیا دیں گے۔ آج امت کہاں کہاں کسں حال میں ہے۔ ہمارے حاکم ہمارے خادم ہیں یا خدام۔۔۔۔ ؟ دورو نزدیک سے عوام کی آواز باختیار لوگوں تک پہنچتی ہے یا راہوں میں ہی بھٹکتی ہے۔۔۔۔ ؟ مظلوم کی ہرسطح پر دادرسی ہو رہی ہے یا ظالم کو تحفظ اور مظلوم کو دھتکارا جاتا ہے ۔۔۔۔؟ آج مسلمانوں پر آمریت، ملوکیت اور جمہوری قباء میں شہنشاہیت کی بدترین قوتیں مسلط ہیں ۔ یہ ہمارا نظام ملوکیت ہے جو سامراج کے نسلی جدی پشتی غلاموں نے ہم پر مسلط کر رکھا ہے۔ یہ اُن کے لیے غلام جبکہ عوام کے لیے بادشاہ بنے بیٹھے ہیں ۔ دعا کیجئے کہ اسلام کا نظام عدل اجتماعی ہمارے جیتے جی قائم ہو جائے ، دنیا سے ظلم کا خاتمہ ہواور حج و دیگر احکام شرع کے نتائج و ثمرات سے عوام کی قسمت چمک اُٹھے اور رنجیدہ چہروں پر خوشی کے انوار ور وفق نمودار ہو۔

(مفتی عبدالقیوم خان)

Related Media