(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 19)۔
معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی کہلاتا ہے۔
اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:’’ یقینا بد ترین چو پائے اللہ کے نزدیک یہی لوگ ہیں جو کفر کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے ۔ وہ لوگ جن سے( اے نبیؐ)آپ نے معاہدہ کیا تھا، پھر وہ ہر مرتبہ عہد توڑدیتے ہیں اور وہ (اس بارے میں) ڈرتے نہیں ہیں‘‘۔ الانفال (56:55)مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ’’یہ آیتیں بنی قُریظہ کے یہودیوں کےحق میں نازل ہو ئیں جن کا رسول کریم ﷺ سے عہد تھا کہ وہ آپﷺ سے نہ لڑیں گے، نہ آپ کے دشمنوں کی مددکریں گے۔ انہوں نے عہد توڑا اور مشرکین مکہ نے جب رسول کریم ﷺ سے جنگ کی تو انہوں نے ہتھیاروں سے ان کی مدد کی۔ پھر حضور ﷺ سے معذرت کی کہ ہم بھول گئے تھے اور ہم سے قصور ہوا۔ پھر دوبارہ عہد کیا اور اس کو بھی توڑا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں سب جانوروں سے بدتر بتایا کیونکہ کُفّار سب جانوروں سے بدتر ہیں اور باوجودکُفر کے عہد شکن بھی ہوں تو اور بھی بدترین۔ اور ’’ڈرتے نہیں‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ سے نہ عہد شکنی کے برے انجام کا ڈر رہتا ہے اور نہ اس بات سے شرماتے ہیں کہ عہد شکنی ہر عاقل کے نزدیک شرمناک جرم ہے اور عہد شکنی کرنے والا سب کے نزدیک بے اعتبار ہو جاتا ہے۔ جب اس کی بے غیرتی اس درجہ کو پہنچ گئی تو یقینا ً و ہ جانوروں سے بدتر ہیں ۔ ‘‘حضرت سیِّدنا عبداللہ بن عمرؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :’’جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے، اس پر اللہ عَزَّوَجَلّ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگانہ نفل‘‘۔(بخاری)
لہٰذا عہد کی پاسداری کرنا ہر مسلمان پر بھی لازم ہے اور غدر یعنی بد عہدی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
(مرتب:فرید اللہ مروت)