Menu
جنگ سے پیٹھ پھیرنا گناہِ کبیرہ
(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 18)۔

’’ اور جو کوئی بھی ان سے اس دن اپنی پیٹھ پھیرے گا سوائے اس کے کہ وہ کوئی داؤ لگا رہا ہو جنگ کے لیے یا کسی (دوسری)جمعیت سے ملنا ہو تو وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔‘‘ (سورۃ الانفال:16)

حدیث مرفوع ہے نبی کریمﷺ نے صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:’’لوگو!دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو،بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو،البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو،یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔اس کے بعد آپ ﷺ نے یوں دعا فرمائی:اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے،بادل بھیجنے والے،احزاب(دشمن کے دوستوں)کو شکست دینے والے،انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔‘‘ (صحیح بخاری)

اللہ عزوجل نے مسلمانوں کو دشمن سے معرکہ والے دن میدانِ قتال سے فرار ہونے کو گناہِ کبیرہ اور حرام قرار دیا ہے۔یعنی جب تم کافر دشمنوں کے قریب ہوجاؤ تو پھر انہیں اپنی پشتیں نہ دکھاؤ اور نہ ہی اپنے مسلمان ساتھیوں کو چھوڑ کر ان سے فرار ہوجاؤ۔میدانِ قتال سے فرار کے باعث ایک طرف تو دوسرے سپاہیوں کے حوصلے پست ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف دشمن کے دلوں سے مسلمانوں کا رعب ختم ہوجاتا ہے۔نتیجاً جنگ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Related Media