Menu
اسلام میں مزدور کا مقام
(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 17)۔
مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کو عموماً شکاگو کے مزدوروں کے احتجاج سے جوڑا جاتا ہے۔حالانکہ اسلام نے بہت پہلے مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ رسولﷺ نے فرمایا:’’مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے پہلے اس کی مزدوری اور اُجرت ادا کردیا کرو۔‘‘(رواہ ابن ماجہ)اس حدیث مبارکہ میں مزدوروں کے حق اُجرت کے حوالے سے رہنمائی دی گئی ہےکہ مزدور جب اپنا کام مکمل کرچکے تو اس کا حق اسے فوری طور پر ادا کردیا جائے۔اس میں ٹال مٹول کرنا اس کی حق تلفی ہے۔

آج دنیا میں معاشرتی بے چینی کی گہری جڑیں دنیا پر مسلط اقتصادی نظام میں پائی جاتی ہیں۔جس کی بنیادہی مزدوروں،کاشت کاروں اور کمزور طبقات کے استحصال پر ہے۔اسلام نے فرد کے انفرادی مفادات کے مقابلے میں ہمیشہ اجتماعی اور پورے معاشرے کے حقوق کی بالادستی کو تسلیم کیا ہے۔طاقتور اور بالادست طبقات کے مقابلے میں اسلام نے ہمیشہ جاگیرداری،سرمایہ داری اور طبقاتی بالادستی کی حوصلہ شکنی کی ہے جو حضور اکرم ﷺ،جماعت صحابہؓ اور اسلاف کی زندگیوں سے نمایاں ہے۔قرآن حکیم نے مساکین،مستضعفین ،ضرورت مندوں اور محتاجوں کی کفالت پر مبنی نظام قائم کرنے کی جہاں دعوت دی ہے، وہاں اس نے دولت مندوں کو اپنی دولت میں مسکینوں اور غریبوں کو شامل کرنے کے تہدیدی احکامات بھی دیئے ہیں۔حضور ﷺ نے ان امور کے بارے نہ صرف و عظ ونصیحت کی بلکہ ایک ایسا عملی نظام بھی تشکیل دیا،جوتمام انسانوں کو بلاتفریق ان کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔آپؐ کے ہی نقش قدم پر چل کر صحابہ کرامؓ نے ایسا بین الاقوامی نظام قائم کیا جو تمام انسانوں کے مسائل حل کرتا تھا۔آج بھی ہماری فلاح اسی میں ہے کہ ہم اسلام کے دیئے ہوئے نظام ِ حیات کو بطورِ نظام نافذ کرنے کی جدوجہد کریں تاکہ انسانوں کے بنیادی حقوق ادا کرتے ہوئے رضا ئے الٰہی حاصل کرسکیں۔

(محمد عباس شاد)

Related Media