Menu
یوم حساب کی جواب طلبی سے بچئے!
(ندائے خلافت - 2025 | شمارہ نمبر 03)۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ﴿﴾} (17) (القمر)

"اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے بہت آسان کردیا ہے۔اب ہے کوئی نصیحت لینے والا"۔مطلب یہ ہے کہ ہم نے قرآن کوتذکر کے لیے،نصیحت حاصل کرنے کے لیے اور اسے عملی زندگی میں اپنانے کے لیے آسان بنایا ہے۔اب تم میں سے ہے کوئی جو اس نصیحت پر عمل کرے؟اس سے ثابت ہوا کہ قرآن مجیدسارے کا سارا اس نقطہ نظر سے پڑھنا کہ اس کو پڑھ کر نصیحت حاصل کرنا ہے،اور اس پر عمل کرنا ہے،یہ سب پر فرض ہے البتہ قرآن مجید سے فقہی مسائل کا استنباط اور اس کی تفسیر کے علوم کا حاصل کرنا سب مسلمانوں پر فرض نہیں ہے۔ہر مسلمان کو یہ دیکھنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے نام کیا پیغام بھیجا ہے؟یہ ایک دستی خط آیا ہے۔اور یہ کسی عام آدمی کے ہاتھوں نہیں بلکہ سید الاوّلین والآ خرین محمد رسول اللہﷺ کے ہاتھوں ہم تک پہنچا ہے۔پیغام بھیجنے والے نے تاکید کے ساتھ متنبہ کیا ہے کہ وہ تم سب سے اس خط کا جواب بھی لے کر رہے گا۔اُس نے بار بار تاکید کردی ہے کہ اگر تم نے اس خط کو اچھی طرح سے پڑھ کر پورے خلوص کے ساتھ نہ سمجھا اور اس پر عمل نہ کیا تو یہی نبیﷺ جو خط لے کر تمہارے پاس آئے ہیں،یومِ حساب تمہارے خلاف دعویٰ دائر کریں گے۔رہ گئے پڑھے لکھے جاہل جنہوں نے ایم اے اور پی ایچ ڈی تو کرلیا لیکن قرآن و حدیث کو سمجھنے کی تکلیف گوارا نہیں کی تو اُن حضرات کو سمجھ لینا چاہیے کہ اُن کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے۔ان پر یہ فرد جرم عائد ہوگی کہ یہ دنیا جہان کے اناپ شناب کو تیار تھے اور ایرے غیرے کے پیغام کو سینے سے لگاتے رہے مگر اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کے پیغام کو در خوارِ اعتنانہ سمجھا ۔اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کے محبوبؐ کی سنت سے منہ موڑے رکھا۔کتاب و سنت کے علم سے بے پروائی وہ جرم ہے جس کے مرتکب مشرکین مکہ ہوئے تھے،اُنہوں نے بھی حضورﷺ کی دعوت اور اللہ کے پیغام سے اعراض کیا تھا۔

(ڈاکڑ ملک غلام مرتضیٰ)۔

Related Media