از: ڈاکٹر اسرار احمدؒ آج کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ طریق انقلاب واضح ہو جائے۔ آج مسلمانوں میں ـجذبے کی کمی نہیں ہے۔ ہزاروں لوگ جانیں دے رہے ہیں۔ اپنے جسموں سے بم باندھ کر اپنے جسموں کو اڑا رہے ہیں ۔ کشمیر کے اندر جو جذبہ ابھرا اسے پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ کشمیریوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ تو لڑنے والی قوم ہے ہی نہیں ‘اب اس کے اندر جان پیدا ہو چکی ہے۔ پاکستان سے جا کر کتنے لوگوں نے وہاں پر جامِ شہادت نوش کر لیا۔ لیکن اسلامی انقلاب کا طریق کار یہ نہیں ہے۔ اس سے کہیں کامیابی نہیں ہو گی۔ اس طریقے سے آپ صرف اپنا غصہ نکال سکتے ہیں ۔ آپ نے جا کر افریقہ میں امریکہ کے دو سفارت خانوں کو بم سے اڑا دیا ‘اس سے امریکی تو دس پندرہ مرے‘ جبکہ ۲۰۰ وہاں کے لوکل افریقی مر گئے۔ فائدہ کیا ہوا؟ بس یہی کہ آپ نے اپنا غصہ نکال لیا۔ تو ان طریقوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ الیکشن سے بھی کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ اس طرح اسلامی انقلاب کا خواب کبھی شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ آپ کا خلوص اپنی جگہ‘ لیکن یہ طریقہ غلط ہے ۔ اسلامی انقلاب کے لئے طریقہ محمدیؐ اختیار کرنا ہو گا۔ کیا حضورﷺ عرب میں الیکشن کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے تھے؟ قرآن تو کہتا ہے
(وَ اِنۡ تُطِعۡ اَکۡثَرَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ یُضِلُّوۡکَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ) الانعام:116’’اگر تم زمین میں رہنے والوں کی اکثریت کی پیروی کرو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے گمراہ کر کے چھوڑیں گے‘‘۔ الیکشن میں تو صرف اکثریت اقلیت کا مسئلہ ہے۔ میں اس سے بھی بڑھ کر کہتا ہوں‘ کیا آیت اللہ خمینی الیکشن کے ذریعے ایران میں برسرِاقتدارآ سکتے تھے؟ قطعاًناممکن!خد اکے لئے اپنے آپ کو دھوکہ دینا چھوڑ دو۔ آج پوری امت عذابِ الٰہی سے صرف اس صورت میں نکل سکتی ہے کہ کم از کم کسی ایک ملک میں اللہ کے دین کو قائم کر کے پوری دنیا کو دعوت دے سکے کہ آؤ دیکھو ‘ یہ ہے اسلام! اس کی برکتیں دیکھو اس کی سعادتیں دیکھو یہاں کی مساوات اور یہاں کا بھائی چارہ دیکھو یہاں کی آزادی دیکھو یہاں کا امن و امان دیکھو!! اگر ہم یہ نہ کر سکے تو پھر اللہ کا عذاب سخت سے سخت تر ہو گا۔
(رسول انقلاب کا طریق انقلاب)
تفصیلی مطالعہ کے لیے کلک کریں۔
|